ارنا کے مطابق ایران کے کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی کاوشوں اور محکمہ ایٹمی توانائی کے تعاون سے روئی کی کاشت اور اقتصاد کی پیشرفت میں ایک نیا باب کھل گیا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہرچار ہیکٹر پرزمین پر روئی کی پیداوار سے ٹیکسٹائل انڈسٹری، تیل نکالنے کی صنعت اور دیگر شعبوں میں ایک براہ راست اور پانچ بالواسطہ روزگار وجود میں آتے ہیں اور اس خصوصیت نے روئی کو ایک منافع بخش ترین زراعتی پیداوار میں تبدیل کردیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق روئی کی کاشت میں فروغ سے ملک میں 30 ہزار لوگوں کی معیشت پر براہ راست اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ایران کے کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے نیوکلیرریڈی ایشن ٹیکنالوجی کے مدد سے روئی کی نئی اقسام پیدا کی ہیں جو ماحولیاتی مشکلات کے مقابلے میں پائیدارہیں اور ان کی کارکردگی بھی بہت اعلی ہے۔
اس ٹیکنالوجی نے پودوں کے جنیٹک سسٹم میں با مقصد رشد پیدا کرکے فصلوں کی کیفیت بہتر کرنے کے ساتھ ہی ان کے قبل از وقت تیار ہوجانے کے امکانات بھی فراہم کردیئے ہیں۔
زراعت میں ایٹمی ٹیکنالوجی کا استعمال، صرف پودوں کی نسل تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ مٹی کا آرگینک مواد بڑھانے، اس کی زندگی کے تحفظ اور کیفیت بہتر بنانے میں بھی اس ٹیکنالوجی کا کردار بہت اہم ہے۔
آپ کا تبصرہ